سناؤں تمھیں بات اک رات کی کہ وہ رات اندھیری تھی برسات کی چمکنے سے جگنو کے تھا اک سماں ہوا پر اڑیں جیسے چنگاریاں پڑی ایک بچے کی ان پر نظر پکڑ ہی لیا ایک کو دوڑ کر چمک دار کیڑا جو بھایا اسے تو ٹوپی میں چھٹ پٹ چھپایا اسے وہ چھم چھم چمکتا ادھر سے ادھر پھرا، کوئی رستہ نہ پایا مگر تو غم گین قیدی نے کی التRead more
See lessسناؤں تمھیں بات اک رات کی
کہ وہ رات اندھیری تھی برسات کی
چمکنے سے جگنو کے تھا اک سماں
ہوا پر اڑیں جیسے چنگاریاں
پڑی ایک بچے کی ان پر نظر
پکڑ ہی لیا ایک کو دوڑ کر
چمک دار کیڑا جو بھایا اسے
تو ٹوپی میں چھٹ پٹ چھپایا اسے
وہ چھم چھم چمکتا ادھر سے ادھر
پھرا، کوئی رستہ نہ پایا مگر
تو غم گین قیدی نے کی التجا
کہ چھوٹے شکاری مجھے کر رہا
ایک انوکھا عجائب گھر سبق میں مصنف نے حیدرآباد کے سالار جنگ میوزیم کے حوالے سے اہم معلومات بیان کی ہیں۔ سبق کا آغاز بچوں کی گفتگو سے ہوتا ہے جہاں سلمان،حنا اور جاوید اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ وہ کونسی جگہ ہے کہ جہاں پر صرف ہندوستان کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی پرانی سے پرانی چیزیں دیکھی جاسکتی ہیں۔Read more
ایک انوکھا عجائب گھر سبق میں مصنف نے حیدرآباد کے سالار جنگ میوزیم کے حوالے سے اہم معلومات بیان کی ہیں۔ سبق کا آغاز بچوں کی گفتگو سے ہوتا ہے جہاں سلمان،حنا اور جاوید اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ وہ کونسی جگہ ہے کہ جہاں پر صرف ہندوستان کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی پرانی سے پرانی چیزیں دیکھی جاسکتی ہیں۔کیونکہ ان کے والد نے امتحان ختم ہونے کے بعد ایسی جگہ لے جانے کا وعدہ کیا تھا جہاں وہ پوری دنیا کی تہذیب کا نظارہ کر سکیں۔
بچے اس دن کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ان کی امی نے انھیں اس جگہ کے بارے میں کچھ نشانیاں بتائیں کہ یہاں چین کے برتن، تبت کی لکڑی کا سامان اور اس طرح کی قیمتی اشیاء موجود ہیں۔اس کے علاوہ قیمتی پتھر،مینا کاری کی اشیاء اور پینٹنگز بھی یہاں موجود ہیں۔ بچوں کو اندازہ ہو گیا کہ وہ لوگ حیدرآباد میں واقع سالار جنگ میوزیم جا رہے ہیں۔جہاں مغلیہ دور حکومت کی اشیاء اور ٹیپو سلطان کی کرسی اور عمامہ بھی موجود ہے۔
ان کے والد نے ان کو بتایا کہ یہ میوزیم 16 دسمبر1951ء میں پہلے سالار جنگ کی رہائش گاہ دیوان ڈیوڑھی میں قائم کیا گیا تھا۔ ہندوستانی حکومت نے 1961ء میں قانون پاس کر کے اس عجائب گھر کو قومی سطح کے ادارے اور چار منزلہ عمارت میں تبدیل کیا۔بچوں کے پوچھنے پر والد نے بتایا کہ اس میوزیم میں سالار جنگ کی تین پشتوں کا جمع کیا ہوا سامان ہے جسے جمع کرنے میں سالار جنگ سوئم نواب میر یوسف علی خاں نے اہم کردار ادا کیا۔
میوزیم میں دنیا بھر سے لائی گئی 43000 چیزیں جن کا تعلق الگ فنون سے ہے اور 50000 کتابیں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ جبکہ اس میں سے بہت سا سرمایہ یہاں کے ملازمین لے گئے اور کچھ حصہ منتقلی کے دوران کھو گیا۔ میوزیم میں ہر قسم کی چیزوں کے لیے الگ کمرے اور گیلریاں بنائی گئی ہیں۔
یہاں پر مغلوں کے استعمال کی نادر اشیاء،ٹیپو سلطان کا عمامہ اور کرسی،سالار جنگ کے خاندان کی تین پشت کا جمع کیا ہوا سامان،سندھ،مصر، میسوپوٹیمیا اور یونان کی تہذیبوں کا سامان،گوتم بدھ کا مجسمہ، مختلف مذاہب کے دیوی دیوتا، کانسی اور لکڑی سے بنی ہوئی مورتیاں،برتن، گھڑیاں اور ہاتھی دانت کا سامان وغیرہ رکھا گیا ہے۔ یہی پر نواب صاحب کے کپڑے کتابیں اور ان کی ضرورت کی اشیاء بھی نمائش پر موجود ہیں۔ بچوں نے بہت دلچسپی سے تمام چیزیں دیکھی اور اس تمام سے بہت لطف اٹھایا۔
See less